پشاور – ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو قانونی طور پر الیکشن مہم چلانے کا حق ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابی مہم اور جلسوں کے انعقاد کے لیے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ عام انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں مگر پی ٹی آئی کو مہم کی اجازت نہیں دی جارہی اور پارٹی کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی ہے۔ عدالت عالیہ نے فیصلے میں مزید کہا کہ درخواست گزار کے مؤقف کے مطابق کئی بار ضلعی انتظامیہ کو کنونشن کے لیے درخواستیں دیں لیکن انہیں مسترد کیا گیا۔ کئی بار انتظامیہ کو درخواستیں دینے کے باوجود پی ٹی آئی پر الیکشن مہم پر پابندی لگائی گئی ہے، تاہم ایڈووکیٹ جنرل نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا۔ فیصلے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل سے ہم نے پوچھا کہ پی ٹی آئی پر اعلانیہ یا غیر اعلانیہ کوئی پابندی ہے، جس کے جواب میں ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پی ٹی آئی پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔خیبرپختونخوا سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2020 کے سیکشن 14 کے مطابق جلسے اور کنونشن منعقد کرنے کے لیے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا لازمی ہے۔ عدالت کے مطابق درخواست گزار نے کہا کہ ہم ایڈووکیٹ جنرل سے معاہدہ کرتے ہیں کہ پہلے اجازت لیں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ ضلعی انتظامیہ بھی اپنی قانونی ڈیوٹی انجام دے گی۔ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ …
مزید پڑھیںنواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیل کا حق بحال
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے قائد نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلوں کا حق بحال کر دیا۔ اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ سزا کے خلاف اپیل بحال کرنے کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت، نیب نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے کی حمایت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا قافلہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے روانہ ہوگیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب العزیزیہ اور ایون فیلڈ کیسز میں نواز شریف کی سزا کے خلاف درخواستوں کی سماعت کر رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، خواجہ آصف، اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور دیگر بھی کمرہ عدالت میں سابق وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ آئی ایچ سی کے سامنے اپنے دلائل میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایون فیلڈ اور العزیزیہ کیسز میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک بار دائر درخواستیں واپس نہیں لی جا سکتیں اور ان پر فیصلہ میرٹ پر کرنا ہوگا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ‘قانون کے مطابق اپیلوں کا فیصلہ میرٹ پر ہونا ہے’ اور مزید کہا کہ اپیلیں منظور ہونے پر کرپشن کرنے والے ادارے کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ عدالت …
مزید پڑھیںسائفر مقدمہ خارج کرنے اور عمران خان کی ضمانت سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد – اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر سائفر اخراج مقدمہ اور چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق کے روبرو سماعت ہوئی۔ وکیل سلمان صفدر اور اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ گزشتہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے تاہم راجہ رضوان عباسی کے دلائل مکمل نہ ہو سکے تھے اس لیے انہوں ںے آج دوبارہ دلائل دیے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ قابل دست اندازی جرم پر ایف آئی آر کا اندراج بنتا ہے، وفاقی حکومت نے سیکرٹری داخلہ کو کمپلینٹ داخل کرنے کی منظوری دی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں دس سال سے کم سزا والی دفعہ میں ضمانت ہوسکتی ہے لیکن دس سال سے زائد سزا والی سیکشن لگی ہو تو وہ ناقابل ضمانت ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ مقدمہ اخراج کی درخواست میں کھوسہ صاحب نے تسلیم کیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے جرم نہیں بنتا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سائفر آرہے ہوں گے آؤٹ آف پریکٹس ہوں گے وہ سمجھا دیجئے گا، یقینا وزارت خارجہ نے ایس او پیز بنائے ہوں گے وہ بتا دیجیے گا، سائفر کے ذریعے جو بھی معلومات آرہی ہیں کیا وہ آگے کمیونی کیٹ نہیں کی جاسکتیں؟ اس پر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ سائفر کی دو کیٹگریز ہوتی ہیں جن میں سے ایک …
مزید پڑھیں