لاہور – جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بروز ہفتہ 2 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا۔ لاہور میں جماعت اسلامی کے یوم تاسیس سے خطاب میں امیر جماعت سراج الحق کا کہنا تھاکہ آج بھی قومی اسمبلی، سینیٹ، وزارتوں میں انگریزوں کا ساتھ دینے والے بیٹھے ہیں، ملک میں مہنگائی معاشی دہشت گردوں کی وجہ سے ہے، حکمرانوں نے شوگر ملز اور جائیدادوں میں اضافہ کیا، اگر کسی قوم پرایٹم بم استعمال ہو تو وہ اٹھ سکتی ہے لیکن اخلاق تباہ ہوجائے تو کبھی نہیں اٹھ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حیران ہوں پن بجلی کی قیمت 6.94 روپے ہے، نااہل حکومت و انتظامیہ مہنگا کوئلہ، گیس اور آئل درآمد کرکے روز ڈاکہ ڈال رہی ہے، بجلی کے بلوں نے عوام کو پریشان کر دیا ہے، کہاں گیا بھاشا ڈیم؟ قیامت تک شاید مکمل نہیں ہوگا، عوام کیلئے بارودی سرنگیں کس نے بچھائی ہیں۔ سراج الحق کا کہنا تھاکہ ایک پنکھا اور چار بلب جلانے والوں کو چالیس ہزار روپے بل آ گیا ہے، حکومت کو خبردار کرتے ہیں بجلی کا فیصلہ واپس لے، ظالمانہ فیصلے کو نہیں مانتے، کراچی سے چترال تک بلوں کے خلاف احتجاج جاری ہے، خبردار کرنا چاہتا ہوں، اگر اضافہ واپس نہ لیا تو ہاتھ گریبان تک پہنچ جائیں گے۔ امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ کراچی سے چترال تک ظالمانہ فیصلوں اور بجلی کی قیمتوں کے خلاف 2 ستمبر کو ہڑتال کریں گے اور حکومت کو مجبور کریں گے بجلی کے فیصلے واپس کرے۔ دوسری جانب ملک میں بجلی کے اضافی بلوں کے خلاف عوام کا …
مزید پڑھیںکراچی سمیت ملک بھر میں بجلی کے بھاری بلز کیخلاف شدید احتجاج
کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی کے بھاری بلز اور ٹیکسز کے خلاف تاجر تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ شہر قائد کے علاوہ ملک کے بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں مہنگی بجلی کے خلاف تاجروں کی جانب سے مظاہرے کیے جا رہے ہیں،جس میں حکومت سے بجلی کے بلوں میں شامل اضافی ٹیکس اور بجلی کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت کو کم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ تاجر برادری اور جماعت اسلامی کے تحت کراچی میں بجلی کے بلوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف جمعہ کے روز مشترکہ احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کے الیکٹرک کی اوور بلنگ کو مسترد کرتی ہے۔ تاجر جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں کیوں کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل پر آواز اٹھاتی ہے۔ تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ لوگ فاقے کر رہے ہیں جب کہ کے الیکٹرک ہزاروں اور لاکھوں روپے کے بلز بھیج رہی ہے۔حکمران طبقے نے ہمیں لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ اصل میں حکمران اور اسٹیبلشمنٹ کے الیکٹرک کے ظلم و ستم کی ذمے دار ہیں۔ لوگ قرض لے کر اور سامان بیچ کر بجلی کے بلز ادا کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ مظاہروں میں شریک افراد نے کے الیکٹرک کے خلاف بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر شرکا نے کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی کی۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے عوام کو تنگ کرنا نہ چھوڑا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ …
مزید پڑھیںالیکشن کمیشن اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرکے انتخابات کا اعلان کرے، سراج الحق
لاہور – امیر جماعت اسلامی نے کہا الیکشن کمیشن اپنے فیصلے پر نظرثانی اور فوری انتخابات کا اعلان کرے۔ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا حکومت نے مدت پوری کرلی، آئین کے مطابق 90روز میں الیکشن ہونا چاہئیں، آرٹیکل 224کی کچھ دفعات کا سہارا لیکر الیکشن کا اعلان نہیں کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی نے الیکشن کو ملتوی یا موخر کرنے کی سازش کی، الیکشن کمیشن اپنے فیصلے پر نظر ثانی اور فوری ا نتخابات کااعلان کرے، نگران حکومت اچھل کود کے بجائے شفاف الیکشن کرائے۔ انہوں نے کہا ہمارا خیال تھا نگران حکومت میں عوام کو کچھ ریلیف ملے گا، ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں مزید 78فیصد اضافہ ہوا، بجلی کی قیمت 72فیصد بڑھ گئی، یوٹیلیٹی سٹورز پر چیزیں مہنگی کر دیں، مسائل کا حل عوام کے پاس ہے جو ووٹ سے اہل قیادت کا انتخاب کرے۔
مزید پڑھیںآئین کے مطابق 90 دن سے الیکشن آگے بڑھے تو مخالفت کریں گے، سراج الحق
لاہور – جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق الیکشن 90 دن سے آگے بڑھائے گئے اور اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ سے جاری ایک بیان میں سراج الحق نے کہا کہ سابق اتحادی حکومت نے جان بوجھ کر الیکشن میں تاخیر کا بندوبست کیا اور رخصتی سے چند روز قبل مشترکہ مفادات کونسل نے ڈیجیٹل خانہ شماری کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کی آڑ میں قومی انتخابات کو مقررہ آئینی مدت سے آگے لے جانے کی کوشش کی گئی، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے نام پر آئین کی من مانی تشریح نہ کرے اور نوے روز میں انتخابات کرائے جائیں۔ سراج الحق نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224 میں واضح ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے نوے روز کے اندر الیکشن کروائے جائیں، آئین کے اس آرٹیکل کی پاسداری ہونی چاہیے، آئین کی خلاف ورزی ہوئی تو جماعت اسلامی مخالفت کرے گی۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کا بنیادی کام انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن سے تعاون ہے، ملک کا بنیادی مسئلہ قانون کی حکمرانی کا نہ ہونا ہے۔
مزید پڑھیں