اسلام آباد – نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اپنے وطن واپس بھیجنے کے لئے ڈیٹا تیار کیا جا رہا ہے، اس تمام عمل کی نگرانی کیلئے ایک خصوصی نظام وضع کیا جائے گا، انخلا کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوئی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزرا نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراطلاعات نے بتایا کہ غیر ملکی اور غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کے انخلا کے لیے وزیراعظم نے ایک ورک پلان کی منظوری دی ہے، جس کے تحت انہیں مرحلہ وار واپس بھیجا جائے گا۔ جن غیر قانونی لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہ قانونی طریقے سے دوبارہ واپس آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد کو ہولڈنگ سینٹر کے قریب ترین مقام سے اپنے ملک بھیجا جائے گا، ہم سیاسی حکومت نہیں، ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، سیاسی جماعتیں کئی عشروں سے یہاں قائم ہیں، وہ ایک دوسرے سے رابطے بھی کرتی ہیں، اس رابطے میں انہیں ہماری مدد کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے، اگر کوئی سیاسی جماعت کا رہنما حکومت سے ملنا چاہے تو ان کی خواہش کا احترام کریں گے۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ انخلا کا معاملہ غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف ہے، کسی مخصوص گروہ کے خلاف نہیں، زیادہ تعداد افغانستان کے لوگوں کی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ صرف افغانستان کے لوگوں …
مزید پڑھیںنگران حکومت آئین کی پیداوار، قانون پر عمل درآمد کی پابند ہے، مرتضیٰ سولنگی
اسلام آباد – نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ نگران حکومت آئین کی پیداوار ہے، ہم آئین و قانون پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی اور چیئرمین سینیٹ کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں نگران وفاقی وزیر نے ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات یقینی بنانے کیلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں شفاف طرز حکمرانی اور جمہوری عمل میں اوپن ڈائیلاگ اور معلومات تک رسائی کو آسان بنانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ نگران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میڈیا کا بنیادی مقصد درست معلومات عوام تک پہنچانا ہے، ذمہ دارانہ صحافت وقت کی ضرورت ہے، غیر جانبدارانہ اور ذمہ دارانہ صحافت سے ہی معاشرہ درست سمت لے سکتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے جمہوریت کی بنیادی اقدار کو برقرار رکھنے کیلئے متحرک اور غیر جانبدار میڈیا منظر نامے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ میڈیا شہریوں کو درست، بروقت اور غیر جانبدارانہ معلومات فراہم کر کے ان بنیادی اقدار کے محافظ کے طور پر کام کرتا ہے۔
مزید پڑھیںپاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے وابستہ ہے، مرتضی سولنگی
اسلام آباد – نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی کاکہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے وابستہ ہے، موثر بارڈر مینجمنٹ اور سکیورٹی دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے۔ افغان صحافیوں کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری ہے کہ امن دشمنوں کی نشاندہی کرے تاکہ ریاست انہیں شکست دے سکے، افغان صحافیوں کے ویزا معاملات پر وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ سے رابطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اس امر کو یقینی بنائے گا کہ تمام غیر ملکی قانونی طریقوں سے ہمارے ملک میں داخل ہوں۔ افغان صحافیوں کے وفد نے نگران وفاقی وزیر اطلاعات کا مسائل کے حل کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیںالیکشن کی تاریخ کا اعلان حلقہ بندیوں کے بعد کیا جائے گا، مرتضیٰ سولنگی
اسلام آباد – الیکشن کی تاریخ کا اعلان حلقہ بندیوں کے بعد کیا جائے گا ،آئندہ عام انتخابات جنوری کے آخر میں ہوں گے۔ نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے یہ بات ریڈیو پاکستان کے خبروں اور حالات حاضرہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ انتخابی حلقوں کی حتمی فہرست آئندہ 30 تاریخ کو طے کی جائے گی اور اسی وقت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ الیکشن ایکٹ 2017 میں واضح طور پر درج ہے کہ تمام جماعتوں کو انتخابی مہم کے لیے کم از کم 54 دن کا وقت دیا جائے گا جو کہ تقریباً دو ماہ کا ہے اس لیے امید ہے کہ انتخابات جنوری کے آخر میں ہوں گے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پہلے اعلان کیا تھا کہ عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں ہوں گے۔ ایک بیان میں، ای سی پی نے کہا کہ اس نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر کو شائع کی جائے گی۔ ای سی پی نے کہا، “حتمی حد بندی کی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائے گی،” انہوں نے مزید کہا کہ عام انتخابات 54 دن کے انتخابی شیڈول کے بعد جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں ہوں گے۔ الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے حوالے سے الیکشن باڈی پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید دباؤ تھا۔ یہ اعلان ای سی پی کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں …
مزید پڑھیںگلگت بلتستان میں حالات معمول کے مطابق ہیں، نگران وزیر اطلاعات
نگران وفاقی وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے گلگت بلتستان میں پاک فوج کی تعیناتی کی تردید کردی۔ ایک بیان میں مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں پاک فوج کی تعیناتی سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، پاک فوج کی خدمات چہلم امام حسینؓ کے موقع پر طلب کی گئی ہیں۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ گلگت بلتستان بھر میں اس وقت تمام سڑکیں، تجارتی مراکز، تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے ہیں۔ صرف چہلم کی سیکیورٹی اور صورتحال کے پیش نظرمحکمہ داخلہ نے گلگت بلتستان میں 144 نافذ کررکھی ہے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے گلگت بلتستان میں بدامنی کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی گولی نہیں چلی، سرکاری اور نجی املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، احتجاج مقامی مسائل پر ایک فطری سیاسی جمہوری ردعمل ہے جس کا گلگت بلتستان میں پرامن طریقے سے انتظام کیا گیا، گلگت بلتستان امن اور ہم آہنگی کی جنت ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر گمراہ کن بیانیہ اور جعلی خبروں کے ریکارڈ کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں امن و استحکام ہے، سکول، کالج، بازار اور سڑکیں کھلی ہیں جو معمول کے احساس کا اظہار کر رہی ہیں۔ مرتضیٰ سولنگی نے مزید بتایا کہ محکمہ داخلہ نے امن و امان برقرار رکھنے، عوام کے جان و مال کے تحفظ ا ور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے سی آر پی سی 1898 کی دفعہ 144 پورے خطے میں نافذ کی ہے۔ دوسری جانب محکمہ داخلہ گلگت بلتستان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں صورتحال مکمل …
مزید پڑھیںصدر نے بلز واپس نہیں بھجوائے اور وہ خود بخود قانون بن گئے، نگران حکومت
اسلام آباد – نگراں وزیر قانون احمد عرفان اسلم نے کہا ہے کہ صدر کے پاس دو بلوں کی منظوری کے لیے دس دن موجود تھے وہ ان پر اعتراض عائد کرکے واپس کرسکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا اور مدت پوری ہونے پر بل قانوناً منظور ہوگئے۔ نگراں وزیر قانون نے نگراں وزیر اطلاعات مرتضٰی سولنگی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت وفاق کے سربراہ ہیں ان کا احترام کرتے ہیں، آرمی ایکٹ ترمیمی بل ایوان صدر کو دو اگست کو موصول ہوا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے ایوان صدر کو آٹھ آگست کو موصول ہوا، ان کے پاس صرف دو اختیار ہیں کہ وہ بل منظور کریں یا اسے اعتراض کے ساتھ واپس کردیں، تیسرا کوئی راستہ نہیں اور اگر بل واپس نہ کیا جائے تو ایوان صدر ارسال کرنے کے دس دن کے اندر قانوناً خود بخود منظور ہوجاتا ہے۔ احمد عرفان اسلم نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس دس دن موجود تھے وہ اعتراض عائد کرکے واپس کرسکتے تھے جیسا کہ انہوں ںے اس سے قبل بھی ماضی میں کئی بلوں کو اعتراض کے ساتھ واپس کیا، آج سے قبل ایسی کوئی صورتحال سامنے نہیں آئی کہ جس میں بغیر دستخط کے یا بغیر اعتراض کے کسی بل کو واپس کرنے کا عندیہ دیا گیا ہو، دس روز کی مدت صرف اسی لیے ہے تاکہ کوئی آئینی بحران پیدا نہ ہو۔ نگراں وزیر قانون ںے کہا کہ نگراں حکومت کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں اور ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ، ہم سیاسی …
مزید پڑھیں