اسلام آباد – خاتون جج دھمکی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بریت کے لیے دائر درخواست خارج کردی گئی۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت ہوئی، جس میں جج محمد مرید عباس کے روبرو پراسیکیوٹر رضوان عباسی پیش ہوئے اور اپنے دلائل دیے۔ عدالت نے کیس کے حوالے سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی بریت کے لیے دائر درخواست خارج کرتے ہوئے سماعت مزید کارروائی کے لیے 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر تقریر کے دوران شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون جج کو دھمکی دینے کا الزام تھا۔ اس کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
مزید پڑھیںسائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے فرد جرم کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج
اسلام آباد – چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کی فردِ جرم کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے ، درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا 26 اکتوبر کا حکمنامہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیس میں عجلت کی وجہ سے شفاف ٹرائل کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہوئی، ٹرائل غیر قانونی اور دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔ واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں ضمانت کیلئے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پر سائفر کیس میں فرد جرم بھی عائد کی جاچکی ہے۔
مزید پڑھیںسائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی اخراج مقدمہ اور ضمانت کی درخواستیں مسترد
اسلام آباد – اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت درخواست مسترد کر دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اخراج مقدمہ کی درخواست بھی مسترد کر دی۔ سائفر کیس سننے والی خصوصی عدالت برائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ نے پہلے ہی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے خلاف سابق وزیراعظم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
مزید پڑھیںعمران خان نے سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی چیلنج کردی
اسلام آباد – چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردی۔ میڈیا کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر لیک کیس میں وکیل سلمان صفدر اور خالد یوسف کے ذریعے ایک درخواست دائر کی ہے جس میں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں مدعی مقدمہ یوسف نسیم کھوکھر اور ریاست کو فریق بنایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق مقدمے کی نقول تقسیم کرنے کے سات دن بعد چارج فریم کیا جا سکتا ہے لیکن ٹرائل کورٹ نے سات دن کے قانونی تقاضے کو بھی مدنظر نہیں رکھا، ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں فرد جرم عائد کی اور ٹرائل بھی جلد بازی میں مکمل کرنا چاہتی ہے، اعلی عدلیہ کی جانب سے ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر سماعت یا جلد مکمل کرنے کی کوئی ہدایت نہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جلد بازی میں ٹرائل آگے بڑھانے سے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوں گے، مرکزی ثبوت سائفر ٹیلی گراف کی عدم موجودگی میں ٹرائل آگے نہیں بڑھایا جا سکتا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا 23 اکتوبر کا آرڈر کالعدم قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیںچیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک گفتگو کرانے کا حکم
اسلام آباد – آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرانے کا حکم دے دیا۔ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کروانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عمران خان کے وکیل شیراز احمد رانجھا اسپیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز نہیں آئیں، آ جائیں تو دیکھ لیتے ہیں۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ آج بھی ایس او پیز نہیں آئیں۔آپ کہیں تو میں عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں۔ وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں ورزش کے لیے سائیکل مہیا کرنا چاہتے ہیں، جس پر جج نے کہا کہ سائیکل کے حوالے سے تو میں پہلے ہی جیل حکام کو کہہ چکا ہوں۔ وکیل نے بتایا کہ اگر عدالت اجازت دے تو سائیکل آج ہی مہیا کر دیتاہوں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ میں چاہتا ہوں کہ سائیکل کا غلط استعمال نہ ہو۔ ایسا نہ ہوکہ سائیکل جیل سپرنٹنڈنٹ چلاتا رہے۔ جیل مینوئل بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ ہمارے لیے انڈر ٹرائل ملزم کی سکیورٹی اہم ہے۔ وکیل نے کہا کہ اگر خدشات ہیں تو ایک بندہ مقرر کر دیں جس کی نگرانی میں سائیکل استعمال ہو۔ جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کھانا گھر سے منگوایا جائے لیکن ذمے داری کون لےگا؟۔ اگر کھانا جیل …
مزید پڑھیںسائفر کیس: عمران خان کیخلاف ٹرائل روکنے اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا
اسلام آباد – ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا کر دیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے سائفر ختم کرنے اور ٹرائل روکنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دئیے ہوئے کہا کہ معاملہ ہائیکورٹ میں چل رہا ہے اور فیصلہ محفوظ ہے، لاہور ہائیکورٹ نے بھی ایف آئی اے کے کیس میں حکم امتناع جاری کیا ہوا ہے، سائفر کیس ٹرائل کورٹ میں کارروائی روکنے، فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست ہے۔ وکیل سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا ہم نے بار بار کہا کہ جلدی نہ کی جائے معاملہ ہائیکورٹ میں چل رہا ہے، ہمیں آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلق کافی خدشات ہیں، کون سی سکیورٹی کا خطرہ ہے یا سیکریسی لیک ہو رہی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ بھٹو صاحب نے بھی راجہ بازار میں تقریر میں ایسے ہی بتایا تھا تو کیا ہوا، میرے مکل قومی ہیرو ہیں اور دنیا جانتی مانتی ہے اب وہ بے گناہ جیل میں ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا آج صرف متفرق درخواست لگی ہے، آپ کہیں تو میں مین کیس کے ساتھ لگا لوں، جس پر سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ بالکل آپ سائفر کیس اخراج کی درخواست کے ساتھ لگا دیں لیکن 17 تاریخ سے پہلے لگائیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا اس روز یعنی 17 اکتوبر کو کیا ہونا ہے؟ جس پر وکیل چیئرمین …
مزید پڑھیںسائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود پر فرد جرم 17 اکتوبر کو عائد کی جائیگی
اسلام آباد – آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی پر فرد جرم کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر سے متعلق کیس کی سماعت کی، سابق وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی اور وکیلِ صفائی سلمان صفدر بھی عدالت پیش ہوئے۔ سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین قریشی بھی اڈیالہ جیل پہنچے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی سے قانونی ٹیم کی جالیوں سے مختصر ملاقات کروائی گئی۔ اس موقع پر ایف آئی اے کی ٹیم اور تفتیشی افسر بھی چالان کی نقول لے کر اڈیالہ جیل پہنچ گئے اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا میں چالان کی نقول تقسیم کیں۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کی مکمل نقول نہیں دے سکتے، تاہم جو ضروری نقول تھیں وہ فراہم کر دی گئی ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سرکاری گواہان کی طلبی کے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی اور چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کرنے کی تاریخ دیتے ہوئے 17 اکتوبر تک سماعت ملتوی کر دی۔ سماعت کے بعد جج ابوالحسنات ذوالقرنین اور پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اور ایف آئی اے کی ٹیم اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئی۔
مزید پڑھیںسائفر کیس: عدالت کا چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر جلد فیصلہ دینے کا عندیہ
اسلام آباد – اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر دو سے تین روز میں کیس کا فیصلہ دینے کا عندیہ دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جلد فیصلہ سنانے کی متفرق درخواست پر سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ سائفر کیس کا جیل ٹرائل شروع ہوگیا ہے لیکن ہماری درخواست پر ابھی فیصلہ نہیں آیا، پیر کو پھر جیل سماعت کیلئے سائفر کیس مقرر ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ میں جلدی کر دیتا ہوں پیر کو تو نہیں لیکن دو تین دن میں فیصلہ کر دوں گا، ایک بات اور بتائیے گا پریس میں آیا ہے کہ اڈیالہ جیل منتقلی پر آپ کو اعتراض ہے؟ حالانکہ آپ کی اپنی پٹیشن اٹک سے اڈیالہ منتقلی تھی وہ منظور ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل شیر افضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پھر یہ پریس میں آپ کی طرف سے اتنی بحث کیوں چل رہی ہے ؟ وکیل نے بتایا کہ ہماری طرف سے آفیشلی تو ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں حیران تھا آپ کی اپنی پٹیشن منظور ہوئی پھر یہ کیوں کہہ رہے ہیں۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں یہ تھا کہ اڈیالہ جیل میں بی کلاس دیں گے لیکن نہیں دی گئی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے …
مزید پڑھیںچیئرمین پی ٹی آئی کی9 مقدمات میں ضمانت کی درخواست خارج کرنیکا فیصلہ کالعدم قرار
اسلام آباد – اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مقدمات میں درخواست ضمانت خارج کیے جانے کا سیشن عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے فیصلے میں متعلقہ عدالتوں کو دوبارہ کیس سننے کا حکم دیدیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنایا ، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سیشن عدالت کے فیصلوں کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستیں منظور کر لیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ان نو مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار نہیں کیا جا سکے گا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ضمانت کی درخواستیں سیشن کورٹ میں زیر التوا تصور کی جائیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی چھ ضمانت کی درخواستیں سیشن کورٹ، تین انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھیں۔ سیشن کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیروی پر ضمانتیں خارج کی تھیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے 26 اگست کو 9 مئی سے متعلقہ مقدمات، جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیسز اور جعل سازی کے مقدمے سمیت 9 مقدمات میں ضمانتیں خارج کرنے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیںانتخابی عمل میں کسی خاص گروپ کی مخالفت یا حمایت نہیں کی جائیگی، انوار الحق کاکڑ
اسلام آباد – نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی مخالفت یا حمایت نہیں کی جائے گی، یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل صاف شفاف او رآزادانہ ہوگا۔ ترکیہ کے نشریاتی ادارے ”ٹی آرٹی“ کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں، یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل صاف شفاف او رآزادانہ ہوگا اور اس عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی مخالفت یا حمایت نہیں کی جائے گی۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جمہوریت میں پرامن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ہر سیاسی جماعت کے پرامن احتجاج کا تحفظ کریں گے، تاہم تشدد آمیز مظاہروں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ یہ بھی پڑھیں: نگران وزیراعظم سے برطانوی سیکرٹری خارجہ کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو نگران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہے، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، الیکشن کمیشن بھی کوئی غیرقانونی کام نہیں کرسکتا۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹانے کا طریقہ موجود ہے، سابق وزیراعظم امریکی سازش کے بیانیے سے خود پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاستدان عوامی حمایت کیلئے ایسا بیانیہ بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں