صفحہ اول / آرکائیو / عازمین حج کے لیئے حکومت کا بڑا اعلان

عازمین حج کے لیئے حکومت کا بڑا اعلان

تحریر: محمد فضل الرحمان

فریضہ حج کی ادائیگی ہر صاحب نصاب کی اولین ترجیح رہی ہے، پاکستان کو درپیش موجودہ مشکل معاشی صورت حال اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ کے باعث حج اخراجات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے گذشتہ ماہ جاری کی گئی حج پالیسی میں ہر ممکن حد تک حجاج کرام پر اضافی بوجھ نہ ڈالنے اور بھرپور سہولیات کی حامل حج پالیسی کا اعلان کیا گیا، ماضی کی یہ روش رہی ہے کہ حکومت کی زیر سرپرستی حج قرعہ اندازی سے محروم رہنے والے پرائیویٹ حج رگنائزر کے زریعے یہ اہم فریضہ سرانجام دیتے ہیں تاہم پرائیویٹ حج رگنائزر کے اخراجات کی زیادتی کے باعث سینکڑوں عازمین اخراجات کی ادائیگی کی سکت نہ ہونے کے باعث حج سے محروم رہ جاتے ہیں تاہم گذشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری کوٹہ میں اضافہ کا مستحسن اعلان کیا گیا،

وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات اسحاق ڈار نے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کے ہمراہ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ حکومت عازمین حج کی تمام درخواستیں بغیر قرعہ اندازی کے قبول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی باقاعدہ حج اسکیم کے تحت 44,190 کوٹہ کے مقابلے 72,869 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی رہنمائی اور مذہبی امور کے وزیر کی خواہش پر وزارت خزانہ نے حجاج کی تمام درخواستیں قبول کرنے کا منصوبہ بنایا تھا وزیر اعظم شہباز کی ہدایات اورسٹیٹ بنک کی حمایت سے حجاج کے لیے اضافی زرمبادلہ کے ذخائر فراہم کیئے جائیں گے۔

انہوں نے اپیل بھی کی کہ ممکنہ زائرین کو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دعا کرنی چاہیے تاکہ اس کی ماضی کی شان حاصل ہو، ملک معاشی مشکلات سے باہر نکلے اور دنیا کی معیشت کے لحاظ سے مستحکم ممالک کی فہرست میں شامل ہوں،

وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزارت حج کی ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت کی یہ کوشش ہے کہ عازمین کو ہر لحاظ سے سستا اور سہولیات سے راستہ حج کی سہولت فراہم کی جائے، وفاقی حکومت کے اس اعلان کو ملک بھر میں بالعموم جبکہ عازمین حج کی جانب سے سراہا جا رہا ہے، جن افراد نے حج کے لیئے سرکاری کوٹہ کے تحت درخواستیں دی تھیں گذشتہ روز کے حکومتی اعلان کے بعد ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے شکریہ اور حکومت پاکستان کے حق میں مواد شیئر کیا جا رہا ہے،

اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق ممبر پروفیسر ڈاکٹر عبدالحکیم اکبری کا کہنا ہے کہ اس اعلان سے حکومت کی اسلام دوستی اور عوام دوستی دونوں کی عکاسی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی علمی قابلیت اور تقوی کسی سے پوشیدہ نہیں اور ہماری یہ خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایسا مدرد دل اور خوف خدا کا حامل وزیر نصیب ہوا،

انہوں نے کہا کہ تمام درخواست گذزاروں کو حج کے قابل قرار دینے کے اعلان سے عوام کا حکومت پر نہ صرف اعتماد بڑھے گا بلکہ اس سے ملک و قوم کو ملنے والی دعاوں کے اثرات بھی پاکستان کی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوں گی،

یہاں یہ یاد دہانی بھی کرانا ضروری ہے کہ گذشتہ ماہ حج پالیسی 2023 کا اعلان کرتے ہوئے مفتی عبدالشکور نے کہا تھا کہ سرکاری حجاج سے صرف اتنے ہی حج اخراجات وصول کیے جاتے ہیں جتنی رقم ان کی سہولیات پر خرچ ہوتی ہے، سرکاری حج پیکیج کے تین اہم ستون ہیں جن کی بنیاد پر اخراجات کا تعین ہوتا ہے،

سعودی حکومت کے اخراجات جس سے مشاعر کے دنوں کی سہولیات لی جاتی ہیں، دفتر امور حجاج کے اخراجات مثلا سعودی عرب میں رہائش ، خوراک، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کے علاوہ وزارت کے پاکستان میں کیے گئے اخراجات مثلا فضائی کرایہ، ویکسین، ادویات، حجاج محافظ فنڈ وغیرہ کے اخراجات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سعودی وزیر حج عمرہ نے میری ذاتی درخواست پر مہربانی کرتے ہوئے لازمی حج واجبات میں پچھلے سال کے مقابلے میں کچھ کمی کی ہے جس پر ہماری حکومت اور عوام خادمین حرمین شریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔

مفتی عبدالشکور نے کہا کہ عالمی سطح پر مہنگائی نے پاکستان کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں بھی سہولیات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، اس کے علاوہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی سے حج پیکیج پر کافی اثر پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عازمینِ حج کے فیڈ بیک پر کچھ سہولیات میں اضافہ کیا گیا ہے لیکن ہر سہولت کی کچھ نہ کچھ قیمت ہوتی ہے چنانچہ اس کا اثر براہ راست حج پیکیج پر پڑتا ہے، گزشتہ سال ہمارے حجاج کو مشاعر ٹرین کی سہولت دستیاب نہیں تھی تاہم اس سال ہم منی، مزدلفہ اور عرفات میں مشاعر ٹرین کی سہولت لینے میں کامیاب رہے، اس سہولت کی قیمت بہرحال حجاج کو ہی برداشت کرنا پڑے گی۔ امسال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی فریضہ حج کی سعادت حاصل کریں گے۔

مفتی عبدالشکور نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو بیرون ملک کی نسبت پاکستان سے حج کرنا کم قیمت پڑتا ہے ور رواں سال سرکاری حج اسکیم کے اخراجات خطے کے دیگر ممالک مثلا بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان سے کم ہیں، مثلا بھارت سے حج اخراجات پاکستانی روپے کے حساب سے ساڑھے 13 لاکھ سے متجاوز ہیں۔

اس سال پاکستانی حجاج کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہے یعنی سعودی عرب نے 65 سال کی بالائی حد کو ختم کر دیا ہے جبکہ خواتین عازمینِ حج کے ساتھ شرعی محرم کا ہونا لازمی ہے البتہ فقہ جعفریہ کی 45 سال سے زائد عمر کی خواتین بغیر محرم جا سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریگولر حج اسکیم کے تحت وہ عازمین جنہوں نے گزشتہ 5 حج سالوں یعنی 2016، 2017، 2018، 2019 اور 2022 میں حج ادا کیا ہے، وہ درخواست دینے کیاہل نہیں تاہم عازمینِ حج کے بھرپور مطالبے پر بیان حلفی سے مشروط حج بدل کی اجازت دی جا رہی ہے، اسی طرح پہلی بار حج پر جانے والی خواتین کے محرم بھی پانچ سالہ پابندی سے استثنی حاصل کر سکیں گے۔حج 2023 کے مکمل اخراجات کا تخمینہ بتاتے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ شمالی ریجن اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان، فیصل آباد، رحیم یار خان، سیالکوٹ کا حج پیکیج 11لاکھ 75ہزار روپے کا ہو گا جو اندازا 4ہزار 325ڈالر بنتے ہیں جبکہ 1،175،000 روپے، سپانسرشپ حج سکیم کیلئے (شمالی ریجن ) اندازا 4,325 ڈالرجبکہ کراچی، کوئٹہ، سکھر پر مشتمل جنوبی ریجن کے لیے حج پیکج 11لاکھ 65ہزار روپے کا ہو گا۔

انہوں نے بعض نکات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ حج پیکیج میں سے بچت ہونے کی صورت میں عازمین حج کو ان کے فراہم کردہ بینک اکاونٹ کے ذریعے واپس کی جائے گی۔ وزیر مذہبی امور سعودی عرب کی طرف سے منظور شدہ کورونا ویکسین لگوانا لازمی ہے جبکہ سعودی عرب میں قیام کے دوران بند اور کھلی جگہوں پر حج کے دوران ماسک پہننا لازمی ہے، اس کے علاوہ تمام حجاج کو وطن واپسی پر پانچ لیٹر زم زم بھی فراہم کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے