صفحہ اول / آرکائیو / خیبر پختونخواہ میں انتخابات کا معاملہ، قبائلی عوام نے نئی حلقہ بندیاں اور ڈیجیٹل مردم شماری مکمل ہونے سے قبل انتخابات کی مخالفت کر دی

خیبر پختونخواہ میں انتخابات کا معاملہ، قبائلی عوام نے نئی حلقہ بندیاں اور ڈیجیٹل مردم شماری مکمل ہونے سے قبل انتخابات کی مخالفت کر دی

اورکزئی ( آن لائن پاکستان ڈیجیٹل) خیبر پختونخواہ میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات، قبائل نے ڈیجیٹل مردم شماری پر سوالات اٹھا دئیے،

تحریک اصلاحات پاکستان کے مرکزی وائس چئیرمین ملک حبیب نور اورکزئی نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے مردم شماری کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ملک حبیب نور اورکزئی نے کہا کہ قبائلی عوام دہشت گردی کے بعد اپنے علاقوں میں تاحال آباد نہیں ہوئے، فاٹا انضمام کے بعد قبائلی عوام کیساتھ وعدے کئے گئے تھے جن میں ایک بھی وعدہ مکمل نہ ہو سکا جس سے قبائل کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں صحیح مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے اورکزئی سمیت سابقہ فاٹا کے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستیں کم کر دی گئی جبکہ اب موجودہ ڈیجیٹل مردم شماری پر بھی قبائلی عوام کے شدید تحفظات ہیں،

انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں اور مردم شماری مکمل ہونے سے قبل انتخابات کا انعقاد دانشمندانہ فیصلہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اورکزئی کے مختلف علاقے بلندخیل، سمانہ، ابلن، چھپری فیروزخیل اور مختلف علاقوں کو دیگر اضلاع کے ساتھ شامل کیا گیا ہے جس سے اورکزئی عوام ڈیجیٹل مردم شماری سے محروم رہ سکتے ہیں۔

ملک حبیب نور اورکزئی کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں مردم شماری کے کیلئے الگ طریقہ کار بنایا جائے اور جو قبائل دوسرے علاقوں میں آپریشن وغیرہ سے نقل مکانی کے بعد واپس اپنے علاقوں میں آباد نہیں ہوئے انہیں مختلف علاقوں میں گھر کی دہلیز پر مردم شماری کی سہولت فراہم کیا جائے تاکہ کوئی بھی مردم شماری سے محروم نہ رہ سکے۔

انہوں نے قبائل کے سیاسی لیڈرشپ، قبائلی بالخصوص اورکزئی کے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ مردم شماری ہمارے قومی اور سینیٹ نشستیں بچانے کیلئے آخری موقع ہے اس موقع پر ہم سب کو اکھٹا ہونا چاہئیے اور مردم شماری کرنے میں پیدا شدہ رکاوٹیں دور کرنے لئے یک زبان ہو بھر پور آواز اٹھائے تاکہ قبائل کے حقوق ک تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

ملک حبیب نور اورکزئی نے کہا کہ اورکزئی کے عوام اس کے لئے متحرک ہو جائے تاکہ ہماری پہچان قائم و دائم رہ سکے۔

انہوں نے حکومت، الیکشن کمیشن اور دیگر حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مردم شماری میں ہمارے تحفظات دور نہیں کئے گئے تو سخت احتجاج کے ساتھ ساتھ الیکشن سے بائیکاٹ کا اعلان اور سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے