صفحہ اول / آرکائیو / سپریم کورٹ،صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت

سپریم کورٹ،صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت

اسلام آباد( آن لائن پاکستان ڈیجیٹل) چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس میں کہا ہے کہ عدالت نہ تو کسی کو تحفظ دینا چاہتی ہے اور نہ ہی اس کا مقصد کسی کو مجرم ٹھہرانا ہے، عدالت صرف شفاف اور فوری تحقیقات چاہتی ہے۔

مرحوم صحافی ارشد شریف کے اہلخانہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی کی طرف سے جے آئی ٹی کی تحقیقات کی عدالتی نگرانی کے اعتراض پر پانچ رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نےارشد شریف کے قتل کے ساڑھے پانچ ہفتے بعد از خود نوٹس لیا، اس وقت تک قتل کی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی تھی،

انہوں نے کہا کہ عدالت نےصحافیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے واقعے کا نوٹس لیا، عدالت کا صحافی برادری کے ساتھ احترام اور برداشت کا رشتہ ہے، صحافی عدالت پر بے جا تنقید بھی کرتے ہیں لیکن کبھی ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل نے صحافی برادری میں دہشت پھیلا رکھی ہے، بطور شہری ججز کو بھی تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت جے آئی ٹی کے کام میں مداخلت نہیں کر رہی، وہ صرف حکومتی اداروں کو سہولت فراہم کر رہی ہے کیونکہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات پاکستان کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور کینیا میں ہونی ہیں، جے آئی ٹی کو بیرون ملک تحقیقات کے لیے فنڈز مہیا نہیں کیے جا رہے تھے جو کہ عدالت نے دلوائے۔

عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ کینیا کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

انہوں نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی قانونی تعاون کے لیے کینیا حکام کو مراسلہ لکھا گیا ہے۔ عدالت نے ازخود نوٹس کی سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے