حکومت نے گردشی قرضے میں کمی کیلئے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی ہے ایف بی آر ملک بھر میں بجلی کے بلوں کی رقم کی بجائے صارفین سے وصول ہونے والی رقم پر سیلز ٹیکس وصول کیا کرے گا۔
ایف بی آر کے جاری کردہ رولز ملک بھر کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں میٹر نمبر یا ریفرنس نمبر کی بجائے صارفین کو انکے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کی بنیاد پر بجلی کے بل جاری کیا کریں گی۔
تفصیلات کے مطابق کرائے دار کی صورت میں بجلی کے بلوں پر انکے کمپیوٹرائزڈ نمبر بھی درج ہوا کریں گے جبکہ کی تقسیم کار کمپنیاں ماہانہ بنیادوں پر بجلی کے بلوں کے نادہندگان کے کوایف آئی آر کو بھوجایا کریں گی۔
ایف بی آر ان نادہندگان کے ذمہ ٹیکس واجبات کی ادائیگی کیلئے کاروائی کیا کرے گا، اس بارے میں جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ گردشی قرضے میں کمی کیلئے آئی ایم ایف کی شرط پر یہ ترامیم کی گئی ہیں کیونکہ گردشی قرضہ کے حوالے سے توانائی ڈویژن کا موقف تھا کہ ایف آبی آر چونکہ بجلی کے بلوں پر سیلز ٹیکس ریکور کرتا ہے جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کیصارفین کی بڑی تعداد بجلی کے بل ادا نہیں کرتے اور نادہندہ ہوجاتے مگر ایف بی آر ان بلوں کی رقم میں شامل سیلز ٹیکس بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے ریکور کرلیتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسکی وجہ سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ریونیو میں دوہرا نقصان ہوتا ہے ایک تو صارفین نادہندہ ہونے کی وجہ سے استعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی ادا نہیں کرتے اور پھر اوپر سے اس میں جو ٹیکسوں کی رقسم ہوتی ہے وہ ایف بی آر اپنی ریکوری کرلیتا ہے اسی طرح پی ٹی وی اپنی فیس کی مد میں ریکوری کرلیتا ہے جسکا سارا بوجھ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر پڑتا ہے اس وجہ سے گردشی قرضہ کا حجم بڑھ رہا ہے۔
آئی ایم ایف کو تجویز دی گئی تھی کہ صارفین کو جاری کردہ بجلی کے بلوں پر ٹیکس ریکور کرنے کی بجائے جن صارفین کی طرف سے بجلی کے بل جمع کروائے جائیں اس جمع شدہ بلوں کی رقوم پر سیلز ٹیکس کی ریکوری کی جائے اور جو بجلی کے بلوں کے نادہندہ ہوں ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ ادارے اپنے واجبات کی وصولی کیلئے انکے خلاف کارروائی کریں۔
اس حوالے سے ایکسپریس نیوز کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے سپلائی کردہ بجلی پر ٹیکس کلکشن اور ادائیگی کے اسپیشل پروسیجر رولز 2023 جاری کردیئے گئے ہیں۔ جن میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ملک بھر میں بتدریج بجلی کے میٹرز ریفرنس نمبر یا میٹر نمبر کی بجائے صارفین کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر سے منسلک کریں گی اور صارفین کو ان کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر پر لگگیں گے اور انکے شناختی کارڈ نمبر پر ہی بجلی کے بل جاری ہوا کریں گے جہاں بلدنگ ،دکانیں آوٹء لیٹ یا کوئی بھی کرائے پر دی گئی ہوگی تو وہاں پراپرٹی کے مالک کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ کرائے دار کا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر بھی درج ہوگا تاکہ اگر کرایہ دار ڈیفالٹر ہوگا تو اس کا شناختی کارڈ پر بل جاری ہوگا اور وہ کرایہ دار یفالٹر تصور ہوگا اور اسی کے خلاف کاروائی ہوگی۔
رولز میں مزید بتایا گیا ہے کہ پہلے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے صارفین کو جاری کردہ بلوں پر ڈیسکوز سے سیلز ٹیکس کیو اجبات ریکور کئے جاتے ہیں اب ان رولز کے اطلاق کے بعد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے بلوں کی رقم کی بجائے صارفین سے ریکور ہونے والی رقم پر سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا اور جو صارفین بجلی کے بل ادا نہیں کرتے بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد صارفین کے خلاف کاروائی کریں گی انکے بجلی کے میٹرز اتارے جائیں گے اور ایف آئی آرز درج کروائی جائیں گی ایسے نادہندہ صارفین کی فہرستیں ایف بی آر کو فراہم کی جائیں گی جس میں ان نادہندگان کے کوائف فراہم کئے جائیں گے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) بجلی کے ان نادہندگان سے استعمال شدہ بجلی کی رقم پر اپنے سیلز ٹیکس کیو اجبات کی ریکوری کیلئے قانونی کاروائی کرے گا۔
دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کیلئے نادہندگان کے کوائف بھجوانے بارے باقاعدہ فارمیٹ بھی متعارف کروایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس فارمیٹ کے مطابق بجلی کے نادہندگان کے کوائف اور فہرستیں ایف بی آر کو بھجوائی جائیں اس فارمیٹ میں نادہندگان کے نام،نیشنل ٹیکس نمبر اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز،بجلی کا حوالہ نمبر،جس جگہ بجلی کا میٹر نصب ہے اسکا پورا اڈریش اور یہ بھی بتانا ہوگا کہ کیا نادہندہ جگہ کرائے پر ہے یا ذاتی ملکیت ہے جس مہینے نادہندہ ہے اس مہینے کی تفصیل بتانا ہوگی۔
نادہندگی کی بنیاد پر میٹر اتارنے کی تاریخ بھی درج کرنا ہوگی اسی طرح جمع کروائی گئی سیکورٹی ان کیش کروانے کی تاریخ ،اگر کسی قسم کی کوئی قانونی کاروائی یا مقدمہ بازی چل رہی ہے تو اس کی قانونی صورتحال بتانا ہوگی تحصیل دار اور ریکوری آفیسر کو ریکوری کیلئے بھجوائے جانیوالی میمو کی تاریخ اور تحسیل دار و ریکوری آفیسر کی رپورٹ،متعلقہ ڈیسکوز کے کمنٹس اور واجب الادا سیلز ٹیکس کی رقم کی بھی تفصیلات سے آگاہ کرنا ہوگا۔