صفحہ اول / آرکائیو / قوم بیدار ہوجائے،فل کورٹ کے مطالبے کو مسترد کرنا مبہم ہے،مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی لندن میں صحافیوں سے بات چیت

قوم بیدار ہوجائے،فل کورٹ کے مطالبے کو مسترد کرنا مبہم ہے،مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی لندن میں صحافیوں سے بات چیت

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے قوم پر زوردیا ہے کہ وہ بیدار ہوجائیں،فل کورٹ کے مطالبے کو مسترد کرنا مبہم ہے،نظریہ ضرورت آمروں کے غیر آئینی اقدامات کو تحفظ دینے کے لئے ہمیشہ استعمال ہوا،ملک کی بقا اس کے جمہوری اداروں کی مضبوطی پر منحصر ہے،میری برطرفی کا اصل شکار پاکستانی عوام ہوئی،اس کے پیچھےکچھ شخصیات کی ملی بھگت ہے۔منگل کو لندن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں عام انتخابات کے حوالے سے فیصلے سے پارلیمنٹ کو “عملی طور پر نااہل اور “بے کار” بنا دیاگیا ہے،ملک کی بقا اس کے جمہوری اداروں کی مضبوطی پر منحصر ہے۔

انہوں نے فیصلے کو عدلیہ میں “ون مین شو” کی عکاسی قرار دیا۔نوازشریف نے کہا کہ فیصلے کا مقصد پوری ریاست کو نااہل کرتے ہوئے ایک لاڈلے شخص کو فائدہ پہنچاناہے۔نواز شریف نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے،یہ ہمارے سیاسی نظام میں 70 سال سے زیادہ کی بدانتظامی اور بدعنوانی کا نتیجہ ہے،اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے ملک کو چلانے کے طریقے کا از سر نو جائزہ لیں۔نواز شریف نے الزام لگایا کہ ایک آدمی کا فیصلہ منصفانہ فیصلے کی نمائندگی نہیں کرتا،فیصلہ بینچ کے خلاف چارج شیٹ کی طرح ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ایک فرد کو وزیراعظم، وزیر دفاع، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پارلیمنٹ کے کام کرنے کی اجازت دینا جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے اور اس سے آخر کار صرف چند کو فائدہ ہوتا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے سیاسی نظام کو درپیش بڑے مسئلے کی علامت ہے۔70 سال سے زائد عرصے سے ہم نے بدانتظامی اور بدعنوانی کا مشاہدہ کیا ہے جس نے حکومت سے عوام کا اعتماد ختم کر دیا ہے، اس سے قبل ایم پی ایزکو نااہل قرار دے کر اور انہیں وزیر اعلیٰ کے انتخابات میں ووٹ دینے کے حق سے محروم کرکے پنجاب عمران خان اور پی ٹی آئی کے حوالے کردیا گیا تھا۔

انہوں نے قوم پر زور دیا کہ وہ بیدار ہو جائیں کیونکہ یہ لوگ ملک کو تباہ کر دیں گے۔عوام کو ایسے لوگوں کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے تاکہ ان کے مذموم عزائم کو روکا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ نظریہ ضرورت کو پاکستان کی تاریخ میں متعدد بار فوجی بغاوتوں اور دیگر غیر آئینی اقدامات کو قانونی حیثیت دینے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ نظریہ صرف منتخب حکومتوں پر لاگو ہوتا ہےجب کہ آمروں کو قانونی چارہ جوئی سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔

اس دوہرے معیار نے پاکستان کے جمہوری اداروں کو کمزور بنا دیا ہے۔ نواز شریف نے فل کورٹ کی تشکیل کے مطالبے کو مسترد کرنے پر ابہام کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اس فیصلے کے پیچھے خفیہ مقاصد ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں ان کے خلاف فیصلہ سنانے والے بینچ کا حصہ بننے والے دو جج بھی پنجاب کے حالیہ انتخابات کے فیصلے میں موجود تھے۔

نواز شریف نے کہا کہ ان کی نااہلی کچھ شخصیات کے درمیان ملی بھگت کا نتیجہ ہے،ان کی برطرفی کا اصل شکار پاکستانی عوام تھے، کیونکہ یہ لوگ ملک کو افراتفری میں دھکیل رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کی بہتری کے لئے جہاد کررہے ہیں،جو جج درست راستے پر ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے