صفحہ اول / آرکائیو / قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو سب کو تسلیم کرنا پڑے گا، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو سب کو تسلیم کرنا پڑے گا، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے اس پارلیمان کی قرارداد کا پاس بھی نہیں رکھا اور ایک متنازعہ فیصلہ دے دیا، اس پارلیمان نے قرارداد کے ساتھ تین کی بجائے فل کورٹ کے ذریعے دو صوبوں میں انتخابات کا کیس سننے کی استدعا کی لیکن اسے نہیں سنا گیا، ہم آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے ایسے متنازعہ فیصلہ کو تسلیم نہیں کریں گے، انتخابات کی تاریخ اور شیڈول دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے ،دوسرے اداروں کے کام میں مداخلت نہ کی جائے، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو سب کو تسلیم کرنا پڑے گا۔

منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا اسعد محمود نے کہا کہ آج کی ملک کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، وزیر قانون نے موجودہ صورتحال پر سپریم کورٹ میں سنے جانے والے کیس اور اس کے فیصلے پر اپنی معروضات پیش کیں، سپیکر قومی اسمبلی تسلسل کے ساتھ قومی اسمبلی کا اجلاس بلا رہے ہیں، اپنے ایجنڈے پر ملک کی صورتحال کے حوالہ سے امور کو ایجنڈے پر رکھا، پاکستان میں امن وامان،ملکی معیشت کو اپنے ایجنڈے پر رکھا،ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو اپنے ایجنڈے پر رکھا،ملک کو درپیش تمام چیلنجوں کو اس ایوان میں زیر بحث لایا، ا س پر آراء آئیں، عدالت میں زیر سماعت کیس کے حوالہ سے پارلیمان کی طرف سے قرارداد منظور کی گئی جو جج صاحبان یہ کیس سن رہے ہیں وہ انصاف کے پیمانے پر پورا نہیں اتر رہے، ان کا پس منظر اور ماضی میں دیئے گئے فیصلے تاریخ میں روشن باب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس قرارداد میں یہ پیغام انہیں بھیجا گیا کہ آپ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس کیس کو تین کی بجائے فل کورٹ سنے اور انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ دیا جائے، پاکستان کے چیف ایگزیکٹو نے اس پارلیمان میں ان سے فل کورٹ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران نے فل کورٹ کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2000ء کے بعد پاکستان میں دہشت گردی آئی، پاکستان کے اندر ٹارگٹ کلنگ اور عسکریت پسندی نے جنم لیا، سیاسی و معاشی بحران آئے لیکن جس طرح اب عدالتی بحران پیدا کیا گیا ہے ہم نے ہر بحران کا مقابلہ کیا ہے، عدالت نے اپنے فیصلہ سے قوم کے اندر جس تقسیم کی بنیاد رکھی ہے اللہ نہ کرے کہ کہیں یہ بہا کر نہ لے جائے، عدلیہ کو مقننہ کا کوئی لحاظ نہیں، ہم ان سے اپنے حق میں فیصلے کا مطالبہ نہیں کر رہے تھے، ہم ان سے یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ انصاف اور تقاضوں کو پورا کرنے والا غیر متنازعہ بنچ بنایا جائے تاہم اس کو نہیں مانا گیا، ہم عدلیہ کو احترام سے پکارتے ہیں لیکن انہوں نے اس ایوان کی قرارداد کا پاس نہیں کیا۔

اسعد محمود نے کہا کہ اپنی حد میں رہ کر فیصلہ کرنا سپریم کورٹ کا حق ہے لیکن انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرنا جانبدارانہ فیصلہ ہے جو سیاسی جماعتوں کو قطعاً قبول نہیں ، آئین نے ہمیں جمہوری تحفظ دیاہے، ہم نے آمریت کے خلاف جدوجہد کی ہے ، ہم نے جیلیں کاٹیں، ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ جوڈیشل مارشل لاء کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہیں، ہم ایسے فیصلے تسلیم نہیں کرتے ، عدلیہ میں سیاسی جماعتوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ اتفاق پیدا نہیں کرتیں تو انہیں اپنے گریبان میں بھی دیکھنا ہو گا، انہوں نے عدلیہ کو تقسیم کیا، انہوں نے ایک بحران اور تقسیم کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے آبائو اجداد نے ہر دور میں آمروں کے خلاف کلمہ حق بلند کیا، ہمیں اپنے اکابرین سے جو آئین اور جمہوریت ورثہ میں ملی ہے اسے برقرار رکھیں گے اور اس فیصلہ کو پاکستان میں نافذ العمل نہیں ہونے دیں گے، آئین و قانون ہمیں جہاں تک اختیار دیتا ہےہم لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسفر اور پوسٹنگ حکومت کا حق ہےاس معاملہ پر سربراہی اجلاس منعقد کیا جائے، وزیراعظم ،آئین اور پارلیمان کو کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو گناہ سیاستدانوں نے نہیں کئے ہوتے انہیں بھی اچھالا جاتا ہے، آج ملک میں سیاسی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، عدالت آج یہ کہہ رہی ہے کہ عمران خان سے بات کرو، ملک میں عسکریت پسندی کے پروان چڑھنے کا کبھی ازخودنوٹس نہیں لیا گیا، مذہبی حق تلفی پر کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا، اقلیتوں کے حقوق کیلئے کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا گیا، ہم وزیراعظم کے شانہ بشانہ ہیں، ہم اس آئین اور جمہوریت کیلئے آ پ کے ساتھ ہیں، ہم قانونی اور آئینی جنگ لڑ رہے ہیں ، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو سب کو تسلیم کرنا پڑے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے