صفحہ اول / آرکائیو / غریب کو روٹی میسر نہیں،ووٹ کی پرچی کیلئے 80 ارب روپے کا کہا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان

غریب کو روٹی میسر نہیں،ووٹ کی پرچی کیلئے 80 ارب روپے کا کہا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد ( آن لائن پاکستان ڈیجیٹل) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں،انتخابات مردم شماری کے بعد ہونے چاہئیں،ہم ہمیشہ آئین و ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی صورتحال کی تصویر جو پیش کی جارہی ہے،ہماری نظر میں تصویر اس سے بالکل مختلف ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے،ہم ہمیشہ آئین و ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری نگران حکومتوں کو برقرار رکھنے کی خواہش نہیں ہے،ہم نے ریاست کو درپیش صورتحال کو بھی دیکھنا ہے،ہم نے کسی سیاسی مخالفت پر حقائق پر آنکھیں بند نہیں کرنی۔

انہوں نے کہاکہ دو اسمبلیاں اس وقت موجود نہیں ہیں ،دو اسمبلیاں ٹوٹنے کا وقت اورانتخابی شیڈول یکساں نہیں ہیں،شیڈول دینے کا اختیار بھی یکساں ادارے کے پاس نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مردم شماری بھی ہورہی ہے اب الیکشن ہوگا تو پرانی مردم شماری پر ہوگا،آئندہ وفاق اور دو صوبوں کے انتخابات پر مردم شماری کی نوعیت اور ہوگی۔انہوں نے کہاکہ کتنا حق مارا جائے ان لوگوں کا جو ووٹ کے اندراج کی طرف جارہے ہیں،کیا اسمبلیاں وزراء اعلی نے توڑی ہیں یا ایک لیڈر کے حکم پر عمل کیا ہے،آئینی لحاظ سے ٹھیک ہے کیا پاکستان کی سیاست ہم اس طرح کریں گے؟

پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے کہ آئین کا تقاضا ہے کہ 90 دن میں الیکشن کرانے ضروری ہیں، موجودہ حالات میں حکومت غریب کو روٹی میسر نہیں کرسکتی، ہمیں 80 ارب روپے ووٹ کی پرچی کے لیے ادا کرنے کا کہا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کی ساڑھے 3 سال کی حکومت نے ریاست کو کہاں پہنچا دیا ہے،ملک کو وہاں پہنچا دیا کہ غریب آدمی کو ریاست روٹی مہیا نہیں کرسکتی۔جہاں جاتے ہیں آئی ایم ایف رکاوٹ بن جاتا ہے،حکومت پاکستان کی خواہش ہے مذاکرات کے ذریعے معاملات طے کئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ ملک میں بدامنی ہے ہم بہت سے علاقوں میں الیکشن مہم میں نہیں جاسکیں گے۔ریاست کو درپیش صورتحال کو ہر حوالے سے دیکھنا ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی دیکھنا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ 3سالہ پالیسیوں کی وجہ سے ہم دھنستے جارہے ہیں، جو ملک ہماری مدد کرنے لگتا ہے عمران خان اس کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ ہم ان کےارادوں کو جانتے ہیں مگر مثبت اقدامات کررہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے