بیجنگ ( آن لائن پاکستان ڈیجیٹل) چین کے وزیر خارجہ چھن گانگ نے کہا کہ چین ہمیشہ عالمی امن کے تحفظ اور مشترکہ ترقی کی جستجو پر مبنی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ہر قسم کی بالادستی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کرتا ہے۔ بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین پارٹنرشپ کی بنیاد پر تمام ممالک کے ساتھ اپنے دوستانہ تعاون کو فروغ دیتے ہوئے نئے طرز کے بین الاقوامی تعلقات تشکیل دینے کا خواہاں ہے۔ چین کھلےپن اور ترقی کو اپنے اہداف قرار دیتے ہوئے اپنی ترقی سے دنیا کو نئے مواقع فراہم کرنے کے لئے تیار ہے اور کثیرالجہتی کے ذریعےبنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر نیز عالمی حکمرانی کو مزید معقول اور منصفانہ بنانے کو آگے بڑھانے کی کوشش کرےگا۔
چین کی سفارتکاری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کی سفارتکاری چین کے ترقیاتی تصورکی وسعت ہے اور اس تصور کی چینی جدید کاری میں عکاسی بھی ہوتی ہے۔ چھن گانگ نے کہا کہ ایک عشاریہ چار ارب آبادی کے ملک کا مجموعی طور پر جدید کاری میں داخلہ بنی نوع انسان کی تاریخ میں معجزہ ہوگا۔چینی جدید کاری نے” جدیدکاری اور مغربیت لازم و ملزوم “کے افسانے کو توڑتے ہوئے دنیا کے دیگر ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کو اہم اشارہ بھی فراہم کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چینی جدید کاری تمام لوگوں کی مشترکہ خوشحالی کے لئے جدید کاری ہے جس کا حصول نہ جنگ سے نہ نوآبادیت اور نہ ہی لوٹ مار سے ہوگا اور یہ مغربی انداز کی جدید کاری سے مختلف نیا راستہ ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کی پرامن ترقی کے تصور نے سنگین چیلنجز سے دو چار دنیا کو چینی دانش اور چینی حل فراہم کیا ہے۔ روس یوکرین تنازع کے حوالے سے چھن گانگ نے کہا کہ امن اور جنگ کے درمیان امن کا انتخاب ہے۔ گفتگو اور پابندیوں کے درمیان گفتگو کا انتخاب ہے اور ہوا دینے اور ٹھنڈا کرنے کےمقابلے میں ٹھنڈا کرنے کا انتخاب ہے۔ تصادم، پابندیوں اور دباؤ سے مسئلے کوحل نہیں کیا جا سکتا ۔
اب ٹھنڈے دماغ، عقل اور بات چیت کی ضرورت ہے اور امن عمل کو جلد از جلد شروع کیا جانا چاہیئے۔ تمام فریقوں کی سکیورٹی کے حوالے سے خدشات کا احترام کرنا ہوگا تاکہ یورپ میں پائیدار امن و امان قائم ہو سکے۔کچھ ممالک کی جانب سے سلامتی و ترقی کے شعبے میں پریشانی کے بارے میں چھن گانگ نے کہا کہ چین اس بات کی حمایت کرتا ہے کہ ہم مل کر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے سلامتی اور ترقی کو یقینی بنائیں اور خطے کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے کوشش کریں۔