متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم- پی) نے لندن میں 10 ملین پاؤنڈ کی جائیداد کی ملکیت کے معاملے میں اپنی ہی پارٹی کے بانی الطاف حسین کے خلاف طویل عرصے سے جاری قانونی جنگ جیت لی۔
رپورٹس کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ کے پراپرٹیز ڈویژن (آئی سی سی) نے فیصلہ دیا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور اس کے اراکین جائیداد کو کنٹرول کرنے کے حقدار ہیں۔
خیال رہے کہ فیصلے سے قبل تک لندن میں موجود جائیداد ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے زیر انتظام تھی جس کی مالیت 3 ارب 40 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
اپنے حکم میں جج نے فیصلہ دیا کہ الطاف حسین نے اگست 2016 کی تقریر کے بعد پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس لیے اب وہ جائیداد سے فائدہ اٹھانے کے حقدار نہیں رہے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم – پی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی عدالت کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے پارٹی کی فتح قرار دیا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ برطانیہ کی عدالت کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایم کیو ایم – پی ہی حقیقی ایم کیو ایم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدا کی جائیدادوں کو اب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے گا جس میں پارٹی کے شہدا، لاپتا اور اسیر کارکنوں کے لیے قانونی چارہ جوئی بھی شامل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم – پی نے فیصلہ کیا ہے کہ املاک کا ایک حصہ ایم کیو ایم کے سابق رہنما عمران فاروق کی بیوہ کو دیا جائے گا جنہیں 2010 میں لندن میں قتل کیا گیا تھا۔
لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم – پی کے وکیل نے بھی شرکت کی، برطانیہ کی عدالت کے فیصلے پر پارٹی کو مبارکباد دی۔